top of page

گلا سڑا پھل اور اچھا آدمی

Writer's picture: Anayat BukhariAnayat Bukhari

پھل اور سبزی خریدنا ایک امتحان

گلا سڑا پھل اور اچھا آدمی


تقریبا ہم سب ہی ریڑھی والے سے پھل خریدنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ عموما ریڑھی والے اچھا پھل سامنے سجا دیتے ہیں تا کہ لوگ متوجہ ہوں لیکن خریدار کو گلا سڑا اور خراب پھل پیچھے سے خود ڈال کر تول دیتے ہیں اور شاپر مضبوطی سے بند کر کے حوالے کر دیتے ہیں۔ خریدار گھر جا کے لفافہ کھولتا ہے تو کم از کم ایک حرف غلط اسکے لئے ضرور استعمال کرتا ہے۔ بعض دور اندیش موقعہ پر ہی کوشش کر کے لفافہ کھول لیتے ہیں اور سواۓ پچھتانے کے کچھ نہیں کر پاتے۔ لیکن اکا دکا ایسے بھی ہوتے ہیں جوریڑھی والے سے لڑ پڑتے ہیں۔


اب یہی مثال انتخابات پر چسپاں کر لیجئے۔ سیاسی پارٹیاں اچھے لوگوں کو ٹکٹ نہیں دیتیں کیونکہ وہ ووٹ نہیں حاصل کر پاتے اور جیت نہیں سکتے۔ ووٹر کو تو ایسا امیدوار چاہئے جو اسکا ہر جائز اور ناجائز کام کرا سکے؛ تھانہ کچہری، عدالت میں اثرورسوخ، ٹیکس چوری میں مدد، ناجائز طور پرسرکاری ٹھیکوں کا حصول وغیرہ۔


جی ہاں! ایک اچھا آدمی یہ سب نہیں کر سکتا۔ تو پھرپارٹی اسے ٹکٹ کیوں دے؟ آزاد کھڑا ہو تو بہت مال لگانا پڑتا ہے جو کہ "اچھے آدمی" کے پاس نہیں ہوتا۔ چنانچہ گلے سڑے پھل کی طرح غلط لوگ اسمبلیوں میں منتخب ہو جاتے ہیں اورکچھ ہی دنوں بعد حکمرانوں کو فارغ کرنے کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ ہماری تاریخ ایسے ہی انتخابات کو جانتی ہے۔


اب کی بار2018 کے انتخابات تو لگتا ہے نئی تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں۔ ساری ریڑھی ہی گلے سڑے پھل سے بھری ہوئ ہے؛ "اچھے لوگوں" میں سے کچھ سیاسی پارٹیوں سے ٹکٹ حاصل کرنے میں نا کام رہے، کچھ لوٹے بن کرووٹ لینے کے قابل نہ رہے کیونکہ ووٹ تو انسان کو دیا جاتا ہے، نہ کہ لوٹے کو، کچھ مقتدرحلقوں کی ناپسندیدگی کا شکار ہو گئے اور باقی تو سارا گلا سڑا پھل رہ گیا ہے۔ پھر۔۔۔۔۔۔۔پھر ووٹ کسے دیں؟؟؟؟؟؟


یہ وہ سوال ہے جسکا جواب صرف ہمارا عمل دے سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ووٹر "اچھا آدمی تلاش کر کے اسے ووٹ دے، بھلے سے وہ نہ جیتے۔۔۔۔۔۔۔سیاسی پارٹیاں جیتنے کے قابل امیدواروں کی تلاش کی بجاۓ "اچھے لوگوں" کو ٹکٹ دیں، بےشک وہ ہار جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امیدوار اپنے اخلاق و کردارپر توجہ دیں، نہ کہ اقتدار کے لئے چڑھتے سورج کے پجاری بن جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مقتدر قوتیں انتخابات کے نتائج تراشنے کی بجاۓ اسے اصلی انتخاب بنانے پر توجہ دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا ایسا ہو سکتا ہے؟؟؟؟؟؟


اگر نہیں ہو سکتا تو ایک مقروض قوم پر انتخابات کے نام پر اربوں روپے کا بوجھ ڈالنے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟؟؟؟؟؟

نگران حکومت کی طرح کچھ لوگ چن کر کام چلایا جا سکتا ہے۔ کم از کم اسطرح ہم اجتماعی دھوکہ دہی کے جرم سے تو بچ جائیں گے اور قوم کا پیسہ بھی بچے گا۔۔۔۔۔۔۔سب سے بڑھ کرانتخابات کی ریڑھی سے گلا سڑا پھل خریدنے کے امتحان سے نہیں گزرنا پڑے گا۔


پاکسوچ اپنائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکسوچئے

14 views0 comments

Recent Posts

See All

گمان

https://www.facebook.com/permalink.php?story_fbid=2277218209001739&id=568666729856904&notif_id=1555457837610617&notif_t=page_post_reaction

Comments


© 2019 by Anayat Bukhari

bottom of page