top of page

کیا پاکستان کی قسمت میں تبدیلی نہیں؟

Writer's picture: Anayat BukhariAnayat Bukhari

میں بھی معیشت دان ہوں

کیا پاکستان کی قسمت میں تبدیلی نہیں؟؟؟


گزشتہ چند دنوں سے وطن عزیز جس کشمکش کا شکار ہے وہ قومی میڈیا پر مباحثوں اور سوشل میڈیا پر گالم گلوچ کی صورت میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک سابق پاکستانی اور اب امریکی شخص کی اقتصادی مشاورتی کونسل میں نامزدگی اس انتشار کا سبب بنی۔ اگرچہ حکومت نے اسکا نام واپس لے لیا ہے لیکن گھر میں لڑائی شروع ہونے کی قیمت پر۔ یہ تو ہوئی حکومت کی خامی ۔۔۔۔۔کہ بغیر تحقیق ایک شخص کو ملکی معیشت جیسی اہم پالیسی پراختیار دے دیا جائے۔ یہی کام پہلے بھی ہوتا رہا اور اب بھی وہی ہوا۔


حیرت کی بات یہ ہے کہ معاشی پالیسی سازی میں ہم اندرون ملک معیشت دانوں پر کیوں بھروسہ نہیں کرتے اور آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے چنے ہوئے لوگوں پر کیوں تکیہ کر بیٹھتے ہیں؟ حالانکہ اس سے قبل بھی انھی اداروں کے لوگ ہماری معاشی پالیسی بنانے میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ حتیٰ کہ ایک صاحب تو وزیراعظم بھی رہ چکے۔ کیا فرق پڑا معیشت پر؟ ۔۔۔۔صرف قرضے میں اضافہ ہوا۔ آج پھر اسی قسم کے لوگوں کو نجات دہندہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔۔۔ سو ۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں بدلا۔


ایک ریڑھی والا بھی اپنی حلال کی کمائی سے اپنے کاروبار کو ترقی دینے میں مہارت رکھتا ہے اور اسکا ثبوت چھوٹا موٹا مکان بنا کر دیتا ہے ۔ کبھی ہم نے سوچا کہ ایسا کیوں ہے؟ ۔۔۔۔۔ یہ اسلئے ہے کہ وہ اپنے وسائل اور اپنے مسائل سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے۔ اسے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مجھے شادی کرنا ہے، موٹرسائیکل لینا ہے، مکان بنانا ہے ، وغیرہ۔ زیادہ تر لوگ اس منصوبہ بندی میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن کچھ ناکام بھی رہتے ہیں۔

کیا ملک کی معاشی صورت حال سے ملک کے اندر رہنے والے ماہرین معاشیات اور حکومت میں کام کرنے والے ناواقف ہیں؟ یا وہ ناقابل اعتبار ہیں؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔ یاد رکھئیے! جب تک ہم اپنے لوگوں پر اعتماد نہیں کریں گے، تب تک ہم اسی طرح لٹتے رہیں گے۔ پچھلی حکومتوں نے بھی بیرون ملک سے ماہرین منگوائے اور لمبی چوڑی تنخواہیں دیں۔ کئی عدالتوں میں تنخواہ واپسی کے مقدمات بھکت رہے ہیں۔ اب بھی یہی ہونے جا رہا ہے۔ پھر فرق کیا ہے؟


جہاں تک عاطف میاں کے قادیانی ہونے کی حیثیت کا تعلق ہے تو ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ پاکستانی دستورمیں قادیانی غیر مسلم قرار دئے جا چکے ہیں۔ اگر وہ اپنی اس حیثیت کا اقرار کرتے ہیں تو وہ پاکستان کے دستور کو بھی مانتے ہیں اور قانون کے مطابق برابرکے حقوق رکھتے ہیں۔ لیکن اگر وہ اسے نہیں مانتے تو پھر ایک باغی کے لئے جو قانون ہے اس پر عمل ہونا چاہیئے۔


خبروں کے مطابق اقتصادی مشاورتی کونسل اٹھارہ افراد پر مشتمل ہے اور اس ایک کے علاوہ سب ہی مسلمان ہونے کے دعوے دار ہیں۔ بالفرض ایک قادیانی معیشت کے خلاف سازش کرنا چاہے تو کیا باقی سترہ افراد اتنے نااہل ہونگے کہ اس اکیلے کی سازش نہ روک سکیں؟۔۔۔ اگر آج بھی ہمارا رویہ ستر سال پرانا والا ہے تو پھر کچھ بھی نہیں بدلا۔


تبدیلی تب ہی حقیقی ہو گی جب ہم اپنے معاملات اور مسائل کے حل کے لئے اپنے وسائل استعمال کریں اور اپنے لوگوں پر بھروسہ کریں۔ افسوس یہ ہے کہ اب بھی اپنے سرمایہ کار کو کرپٹ قرار دیا جاتا ہے اور باہر سے سرمایہ کار منت کر کے بلائے جاتے ہیں۔ پھرکیا بدلا۔ شاید یہ فہرست طویل ہی ہوتی جائے اسلئے اسی پر اکتفا کرنا بہتر ہے۔ اللہ پاکستان اور اسکے باسیوں کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

38 views0 comments

Recent Posts

See All

گمان

https://www.facebook.com/permalink.php?story_fbid=2277218209001739&id=568666729856904&notif_id=1555457837610617&notif_t=page_post_reaction

Comments


© 2019 by Anayat Bukhari

bottom of page