![water scarcity in Pakistan](https://static.wixstatic.com/media/a4fde3_21044099b7304a4482722e9a329d60f5~mv2.jpg/v1/fill/w_800,h_480,al_c,q_85,enc_avif,quality_auto/a4fde3_21044099b7304a4482722e9a329d60f5~mv2.jpg)
وطن عزیز میں پانی کی کمیابی کے خطرات کا چرچا زوروں پر ہے۔ اسکی تصدیق پانی کے انتظام کرنے والے ادارے ارسا سمیت تمام سرکاری اور غیر سرکاری حلقے تسلسل سے کرتے آ رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے دریاؤں کا پاکستان کی جانب بہاؤ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ملک میں نیۓ آبی زخائر تعمیر نہ ہونا بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ رپورٹس کے مطابق چند ہی سالوں میں ملک خدانخواستہ صومالیہ اور دیگر افریقی ممالک جیسی صورتحال کا شکار ہو سکتا ہے۔
امکانات کا جائزہ لینا اور اسکے مطابق پیش بندی کرنے کی ضرورت سے ہر گز انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ہمیں بحیثیت مسلمان ہونے کہ ہر مسئلہ کو اسلامی پہلو سے بھی دیکھنا چاہیے۔ یہ بات دیکھنے میں آ رہی ہے کہ پانی کے مسئلہ کی آڑ میں قوم کے اندر مختلف راۓ رکھنے والوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ایسی کسی بھی کوشش کا ساتھ دینے کی بجاۓ متحد ہو کر اس ممکنہ چیلنج سے نمٹنے کی تیاری کرنا ہو گی۔
نیۓ آبی زخائر کی تعمیر کی ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بندی، پہلے سے موجود زخائر کی استعداد کار میں اضافہ، بھارتی آبی جارحیت کا موثر سدباب اور پانی کی بچت کے طریقوں کی آگہی مہم تو سب ہی جانتے ہیں اور اسکی تجاویز بھی زیر بحث رہتی ہیں۔ کچھ نکات پر عملدرآمد بھی شروع ہو چکا ہے۔ اللہ ان کوششوں میں کامیابی عطا فرماۓ، آمین۔
جو بات شرمندگی کا باعث ہے وہ یہ کہ ایمان کا دعویٰ رکھنے اور قرآن کو اللہ کا کلام سمجھنے کے باوجود اس مسئلے کے حل کے لیۓ رجوع نہیں کیا جاتا۔ یہاں اسی کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃالملک کی آخری آیت میں فرماتا ہے:
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَن يَأْتِيكُم بِمَاءٍ مَّعِينٍ - 67:30
ترجمہ: بھلا سوچو تو اگر زمین چوس جاۓ سارا صاف پانی تو کون ہے جو لوٹا دے یہ تمہارے لیۓ؟
اسلیۓ ضروری ہے کہ نہ صرف انفرادی طور پر بلکہ اجتماعی طور پر بھی اللہ کے دربار میں گڑ گڑا کر اپنے گناہوں سے توبہ کی جاۓ اور آئندہ کے لئے وعدہ کیا جاۓ کہ پاکسان کے حصول کے بھولے ہوۓ مقاصد کو تازہ کریں گے اور اسے حقیقی اسلامی فلاحی ریاست میں تبدیل کریں گے۔ اگر خلیفہء ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خط دریاۓ نیل کو جوش میں لا سکتا ہے تو یقین رکھنا چاہیۓ کہ ہماری آہ و زاری بھی اللہ کی رحمت کو جوش میں لا سکتی ہے۔
آیۓ اس رمضان میں دعا کریں کہ اے خالق کل کائنات ہماری بد اعمالیوں کے سبب ہمیں پانی جیسی نعمت سے محروم نہ کرنا بلکہ اپنی رحت کی وسعت کو دیکھتے ہوۓ اپنی نعمتوں کے دروازے ہم پر کھلے رکھنا۔ اے اللہ ہم اب بحی تیری رحمت پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں ۔ ہماری اسی حقیر سعی کو مد نظر رکھتے ہوۓ اپنی رحمت کی فراوانی کے ساتھ پانی کی فراوانی بھی بحال رکھنا۔ آمین ثم آمین
Comments