سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا شجاعت کالیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:
مادر وطن پاکستان نے صرف ستر برس کے مختصر عرصہ میں کئی سانحے دیکھے۔ ان میں مشرقی پاکستان کو کھو دینا اور پشاورمیں معصوم پھولوں کو بے دردی سے کچل ڈالنا 16 دسمبر کو رونما ہونے والے سانحے ہیں۔ یہ دو سانحے ایسے ہیں جنہیں کبھی نہ بھلایا جا سکے گا۔ سانحے رونما ہوتے ہیں لیکن زندہ قومیں ان سے سبق حاصل کرتی ہیں اور آئندہ کا لائحہ عمل متعین کرتی ہیں۔
کیا ہم نے ان سے کوئی سبق سیکھا؟ یہ صرف حکومت ہی نہیں بلکہ ہر فرد کی ذمہداری ہے کہ خود احتسابی کے ذریعہ اپنی اصلاح کرے۔ مزدور سے لے کر سربراہ مملکت تک اپنے عمل اور کردار کا جائزہ لیں اور خود فیصلہ کریں کہ وہ پاکستان کے ساتھ کتنے مخلص ہیں۔ اگر فرق نظر آئے تو اسے تھیک کر لیں۔ اگر اصلاح نہ کی تو بھلے سے پکڑ دھکڑ کرتے رہیں ایسے سانحات کو روکنا مشکل ہو گا۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے ذمہ داروں کو سزا ہوتی تو شاید پشاور میں معصوم جانوں کو بچایا جا سکتا۔ اب اس سانحے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔
آپس کی دھینگا مشتی کی بجائے آنکھیں کھول کر اپنے مشترکہ دشمن کو پہچاننا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔ورنہ خالی دن منانا اور اسکا سدباب نہ کرنا کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینے کے مترادف ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ تمام شہدا کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اورہمیں آپس میں متحد ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔آمین
Kommentare