بر صغیر پاک و ہند پر پھر جنگ کے سا ئے لہرا رہے ہیں۔ دنیا میں ہر صاحب عقل یہ جان چکا ہے کہ وہ دور لدھ چکا جب جنگوں سے قوموں کی ہار جیت کے فیصلے ہوا کرتے تھے۔ آج کی جنگ اس منزل سے بہت آگے نکل چکی ہے۔ بچگانہ جنگیں تو دوسرے کو نیچا دکھانے کی حد تک اب بھی دنیا میں لڑی جا رہی ہیں لیکن یہ فیصلہ کن ہونے کی صلاحیت سے عاری ہیں۔ مہینوں بلکہ سالوں تک جاری رہنے والی یہ جنگیں سوائے جانی نقصان کرنے اور معیشت تباہ کرنے کے کچھ نہیں کر سکتیں۔
البتہ مردانہ جنگ آج بھی فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ لیکن اسکے لئے "زندگی یا موت" کا اصول اپنانا پڑے گا۔ پاکستان اور ھندوستان دونوں ایک دوسرے کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ فرق صرف پہل کرنے والے کا ہے۔۔۔۔۔۔۔کیا دوسرے کو ختم کر دینے سے مسائل ختم ہو جا یئں گے؟ اگر نہیں تو پھر جنگ کرنے کا فائدہ؟
امر یقینی ہے کہ یہ باتیں فیصلہ کرنے والی قوتوں سے ہر گز مخفی نہیں؛ خواہ پاکستان ہو یا ہندوستان۔ البتہ کچھ لوگوں کی عقل پر جذبات حاوی ہو جایا کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں ہمیں صرف اتنا یاد رکھ لینا چاہئے کہ جنگ ہو یا امن، گائے کا دودھ پینے والوں اور اسکا پیشاب پینے والوں میں فرق واضح طور پر نظر آنا چاہئے۔
ہمارے پیارے نبی ﷺ نے دس سال میں دنیا کو باور کرا دیا تھا کہ محمد ﷺ سے کسی بے اصولی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ہمیں دنیا کے نقشہ پر نمودار ہوئے ستر برس ہو چکے۔ اسلئے اس بات کو یقینی بنا دینا ہو گا کہ دشمن نہ سہی لیکن دوست یہ بات ببانگ دہل کہہ سکیں کہ پاکستان اصولوں سے ہٹ کر کچھ بات نہیں کرتا۔
Comments