top of page

!آؤ الیکشن ہار جائیں۔۔۔۔

Writer's picture: Anayat BukhariAnayat Bukhari

ہر روز بریانی کھانے کو ملے تو دال بھی من و سلویٰ لگتا ہے

آؤ الیکشن ہار جائیں۔۔۔!


الیکشن اور امتحان میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے لیکن ہمارے وطن عزیز میں دونوں کو ایک جیسا سمجھ کر ہر الیکشن جیتنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہی وہ غلطی ہے جس کی وجہ سے بزعم خود منجھے ہوۓ سیاستدان الیکشن ہار جاتے ہیں۔ ہر بار الیکشن جیتنے کی ضد بھٹو اور نواز شریف کو بھی لے ڈوبی۔

حیرت ہے کہ ملک کے لئے بڑے بڑے فیصلے کرنے والے اور دوسرے ملکوں کے ساتھ معاملات پر بحث کر کے بین الاقوامی گتھیاں سلجھانے والے انسانی فطرت کی متلون مزاجی سے اس قدر نابلد کہ اپنے ہی ہاتھوں اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار لیتے ہیں۔

بنی اسرائیل بلا کسی مشقت کے من و سلویٰ جیسی نعمت سے اپنا پیٹ بھرتے رہے لیکن تھوڑے ہی وقت کے بعد اکتا کر کہنے لگے، "لن نصبر علیٰ طعام واحد" کہ ہم ایک ہی کھانے پر اکتفا نہیں کر سکتے ۔ چنانچہ موسیٰ علیہ ا لسلام سے مطالبہ کرنے لگے کہ اپنے اللہ سے ہمارے لئے مسور، پیاز، ککڑی اور سبزیاں مانگیں۔


آج بھی صورتحال مختلف نہیں، بریانی کے شوقین بھی ایک ہفتہ کے بعد دال مسور وہ بھی پتلی اور ابلے ہوۓ چاول مانگنے لگتے ہیں۔ اور اسے من و سلویٰ کی طرح کھانے لگتے ہیں۔ یہی بات لیڈروں کو بھی سمجھ لینی چاہئے کہ ایک ہی چہرہ دیکھ دیکھ کر اکتا جانے والے نۓ چہرے دیکھنا چاہتے ہیں۔ بھلے سے کتنا ہی اچھا لیڈر کیوں نہ ہو اسے تھوڑے عرصہ بعد بریانی کی طرح رد کر دیا جاتا ہےاور اسکے مقابلے میں کچھ نہ سمجھنے والے کو دال کی طرح خوش آمدید کہا جاتا ہے۔


اپنے گھر کی مثال ہی لے لیں کہ والدین بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوۓ ایک دو بار جیتنے کے بعد خود کو ہرا لیتے ہیں تاکہ بچوں کی دلچسپی برقرار رہے اور کھیل چلتا رہے۔


صدام حسین، قذافی اور حسنی مبارک نے اپنے اپنے ملکوں کو ایسا استحکام دیا تھا جو ان سے نہ پہلے تھا اور نہ ہی بعد میں۔ انہوں نے اپنے ملکوں کو وسا ئل سے بڑھ کر ترقی دی لیکن انکے ہم وطن بھی روزانہ بریانی سے تنگ آ چکے تھے اسلئے انکو زبردستی ہٹا دیا۔


ملائشیا کے مہاتیر محمد واحد سمجھدار حکمران نکلے جنہوں نے اقتدار سے کنارہ کشی اس وقت اختیارکی جب انہیں مقبولیت حاصل تھی۔ نتیجہ آپکے سامنے ہے کہ ایک دہائ کے بعد ہی وہ دوبارہ پہلے سے زیادہ اکثریت کے ساتھ بر سراقتدار آ گئے ہیں۔

کاش یہ نکتہ ہمارے ہاں بھی سمجھا جانے لگے اور ملک افرا تفری اور اسکی وجہ سے ہونے والے نقصان سے بچ جاۓ۔ نفرتوں کی بڑھتی ہوئ دیواریں تعمیر ہونا بند ہو جائیں جو قوم کو تقسیم در تقسیم کئے جا رہی ہیں۔ تعمیر کے نام پر تخریب کا سلسلہ بند ہو جاۓ جو ہمیں آگے بڑھنے کی بجاۓ اسی مقام پہ روکے ہوۓ ہے۔ کیونکہ ہر دفعہ کھیل مکمل ہونے سے پہلے ہی نئے سرے سے آغاز ہمیں اگلا میچ نہیں کھیلنے دیتا۔


پاکسوچ اپنائیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکسوچئیے

7 views0 comments

Recent Posts

See All

گمان

https://www.facebook.com/permalink.php?story_fbid=2277218209001739&id=568666729856904&notif_id=1555457837610617&notif_t=page_post_reaction

Comments


© 2019 by Anayat Bukhari

bottom of page