top of page

رزق حلال |Rizq e Halal series (Part-2)

Writer's picture: Anayat BukhariAnayat Bukhari

Updated: Jul 11, 2018


Read to ensure that you are consuming Halal

رزق حرام کی اقسام

حلال اور حرام کا متضاد الفاظ ہونے کی وجہ سے چولی دامن کا ساتھ ہے۔ حلال کو پہچاننا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک حرام کو نہ پہچان لیا جاۓ۔اسلئےحرام کو خوب طرح سے پہچان کر اس سے دور رہنا چاہئے۔ ہر وہ رزق حرام ہے جس سے اللہ تبارک وتعالیٰ اور اسکے پیارے رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ یہ جان لینا چاہئےکہ رزق کی حرمت دو طرح کی ہے۔ اوّل یہ کہ وہ چیز فی نفسہٖ حرام ہو۔ مثلاً شراب ، خون، خنزیر کا گوشت وغیرہ۔ دوم یہ کہ کسی چیز کو معنوی طور پر حرام قرار دیا جاۓ۔ مثال کے طور پر ایک بکری ، جو کہ حلال جانور ہے، جب اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کی جاۓ تو اسکا گوشت حرام ہے۔ ہر دو طرح کی حرمت کا تذکرہ درج ذیل آیت میں کیا گیا ہے:

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ - 16:115 النحل

ترجمہ:"یہی حرام کیا ہے تم پر مردہ اور لہو اور خنزیر کا گوشت او جس پر نام پکارا اللہ کے سوا کسی اور کا۔ پھر جو کوئی مجبور ہوا ، نہ کہ باغی اور نہ ہی عادی تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔"

اسی معنوی حرمت کی ذیل میں ایسا اکتساب مال بھی آتا ہے جو غلط اور ناجا ئز طریقوں سے کیا جاۓ۔ مثلاً کسی کی مجبوری و بے کسی سے فائدہ اٹھا کر سود وصول کرنا، کمزور لوگوں سے بلا معاوضہ بیگار لینا، چوری اور ڈاکہ زنی کرنا، وغیرہ۔ رقم یا مال اگرچہ فی نفسہٖ حرام نہیں لیکن اسے حاصل کرنے کا ذریعہ غلط تھا اسلئے ایسے مال اور رزق کو حرام قرار دیا گیا ہے۔


الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ -- 2:275 البقرۃ

ترجمہ: "سود خور روز قیامت نہیں کھڑے ہوں گے مگر جیسے شیطان کے اثر سے مخبوط الحواس۔ یہ اسلئے کہ انہوں نے کہا ۔ سودا کرنا بھی ایسا ہی ہے جیسے سود لینا اور اللہ نے حلال کیا ہے سودا اور حرام کیا سود۔۔"

اس آیت میں صاف بتلا دیا گیا ہےکہ اگرچہ تجارتی لین دین جائز اور حلال اشیا٫ کا ہو لیکن جب اس میں سود کا عنصر داخل ہو جاۓ تو وہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے جائزنہیں رکھا اور تمہیں سودی لین دین سے منع فرمایا ہے۔

معنوی حرمت کے تحت حرمت بوجہ٫ اوقات بھی آتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ا یک مخصوص وقت میں کوئی کام کرنے سے منع کیا گیا ہو جو کہ باقی اوقات میں جائزہو تو یہ معنوی طور پر حرام ہے۔ مثال کے طور پر روزہ کی حالت میں کھانا حرام ہے اور ایسی تجارت جو نماز جمعہ کی ادائیگی میں مخل ہو ممنوع قرار دی گئی ہے۔ ملا حظہ فرما ئیے۔


وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ ۚ --- 2:187 البقرۃ

ترجمہ: "اور کھاؤ اور پیو جب تک کہ صاف نظر آۓ تم کو دھاری سفید جدا دھاری سیاہ سے فجر کی۔ پھر پورا کرو روزہ رات تک۔۔"


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ - 62:9 الجمعہ

ترجمہ: "اے ایمان والو، جب اذان دی جاۓ جمعہ کی نماز کے لئےتو جلدی کرو اللہ کے ذکر(نماز) کی طرف اور خریدو فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہےاگر تم جانتے ہو۔"


رزق کی معنوی حرمت کی ذیل میں نا جائز انفاق مال بھی آتا ہے۔ یعنی جوا٫، شراب، زنا میں مال اڑانا یا دیگر فضول خرچی کے کام کرنا، مال کو ضائع کرنے کے مترادف ہیں جن کی ممانعت ہے۔ قرآن نے ایسا کرنے والوں کو شیطان کا بھائی قرار دیا ہے:

إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا - 17:27 بنی اسرائیل

ترجمہ: "بے شک (مال) اڑانے والے بھائی ہیں شیطان کے۔ اور شیطان اپنے رب کا نا فرمان ہے۔"

یہ چند اقسام رزق حرام کی ایسی ہیں جن سے روزمرہ زندگی میں ہر شخص کو واسطہ پڑتا رہتا ہے۔ اسلئے ان کو اچھی طرح پہچان لینا ضروری ہے۔ اسکے بعد حرام سے بچنے کے ساتھ ساتھ رزق حلال کے حصول کے لئے صحیح سمت میں سفر کرنا آسان ہو جاتا ہے۔


TO BE CONTINUED..



Click here to VIEW this book.

Click here to DOWNLOAD this book.

33 views0 comments

Recent Posts

See All

Comments


© 2019 by Anayat Bukhari

bottom of page