![](https://static.wixstatic.com/media/a4fde3_b981f3d5357641af976f2162b4a2b6d2~mv2_d_6297_8910_s_4_2.jpg/v1/fill/w_980,h_1387,al_c,q_85,usm_0.66_1.00_0.01,enc_avif,quality_auto/a4fde3_b981f3d5357641af976f2162b4a2b6d2~mv2_d_6297_8910_s_4_2.jpg)
کیا موجودہ معاشرہ میں کسب حلال ناممکن ہے؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جس سے ہر انسان کو اپنی عملی زندگی میں واسطہ پڑتا ہے لیکن ضعف ایمان کے سبب افراد معاشرہ اسکے جواب میں اختلاف رکھتے ہیں ۔ اکثریت حصول رزق حلال کو نا ممکن سمجھنے لگی ہے۔ بعض لوگ اسے ناممکن تو نہیں سمجھتے لیکن انتہائی مشکل ضرور سمجھتے ہیں۔ البتہ ایک انتہائی قلیل تعداد ایسے فرشتہ صفت لوگوں کی بھی ہے جو آج بھی لقمہ٫ حلال ہی پر تکیہ کئے ہوئے ہیں اور حرام کا تصوّر کرنا بھی گناہ عظیم سمجھتے ہیں۔ چنانچہ اس صورت حال سے یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ حلال اور حرام کا امتیاز کرنا انسانی قوت فیصلہ پر منحصر ہے۔ ظاہر ہے کہ حرام میں بڑی کشش ہے اور بڑی آسانی سے ملتا ہے لیکن اسکے باوجود اگر کوئی اس سے بچتا ہے تو اس میں اسکی قوت فیصلہ کا بڑا دخل ہے۔ اگر وہ بھی معاشرہ میں پائی جانے والی بھیڑ چال کا شکار ہو کر ماحول کا بہانہ بنانے کا ارادہ کر لے تو بڑی آسانی سے حرام کھا سکتا ہے۔ لہٰذا اس گناہ سے بچنا اسکے ارادہ٫ کامل کا مظہر ہے۔ اسکے مقابلہ میں وہ لوگ جو حرام کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں اور اسکے جواز کے لئے مختلف بہانے تراشتے رہتے ہیں وہ در اصل ایمان کی کمزوری کا شکار ہیں ۔ یہ ایسی بیماری ہے جو انسان کے اندر روحانی قوت مدافعت کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ اور ایسے میں شیطان ہر زاویہ سے حملہ آور ہو جاتا ہے۔ اس طرح انسان مختلف گناہوں میں ملوّث ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو حرام سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اُنکا رُوحانی مدافعتی نظام بحال کیا جائے اور پھر رزق حلال کے لئے جہاد کے طریقے بتائے جائیں۔
TO BE CONTINUED..
Click here to VIEW this book.
Click here to DOWNLOAD this book.
Comments